اپٹن سنکلیر کی کتابیں دنیا کی اتنی زبانوں میں ترجمہ ہو چکی ہیں کہ ان میں سے اکثر کے نام اسے خود بھی نہیں آتے۔
اپٹن سنکلیر کی کتابیں
اپٹن سنکلیر نے پانچ سو سے زیادہ پمفلٹس اور اڑتالیس کتابیں لکھی ہیں۔ اس کی کتابوں کی تیسں لاکھ جلدیں روس میں جبکہ بیس لاکھ جلدیں جرمنی میں فروخت کی جا چکی ہیں۔ اس کے اصلاح پر مبنی ناولوں نے روس کے انقلاب میں مدد کی ہے۔ حالانکہ وہ ایک امریکن تھا لیکن بجائے امریکہ کے اس کی کتب یورپ میں زیادہ مقبول ہیں۔ میں ایک روز فریج ریویرا میں ایک بک سٹال پر گیا۔ وہاں میں نے دیکھا کہ اپٹن سنکلیر کی کتابیں دوسرے تمام امریکی اور انگریز ادیبوں سے زیادہ ہیں۔ چوالیس زبانوں میں اس کی کتابوں کا ترجمہ کیا جا چکا ہے۔
اپٹن سنکلیر نے ایک مرتبہ مجھے بتایا کہ ان میں سے کئی زبانوں سے وہ خود بھی نا واقف تھا۔ اسے یہ بھی پتہ نہیں تھا کہ وہ زبانیں کن ملکوں کی ہیں۔ موجودہ دور میں اس کی کتابیں دوسرے تمام مصنفین سے زیادہ پسند کی جاتی ہیں۔ سنگلیر نے سولہ سال کی عمر میں لکھنا شروع کیا تھا۔ اور ساٹھ سال کی عمر تک وہ مسلسل لکھتا رہا۔ اس نے لاکھوں کی تعداد میں صفحات لکھے ہیں۔ اس نے اتنے زیادہ الفاظ رقم کئے ہیں کہ اگر پرانی اور نئی دونوں بائبلوں کو ملایا جائے تو ان سے بھی اس کے الفاظ زیادہ ہیں۔
اپٹن سنکلیر کی ابتدائی زندگی
اپٹن سنکلیر کے سامنے ایک واضح مقصد تھا۔ وہ دنیا سے افلاس کے خاتمے کا خواہشمند تھا۔ کیونکہ اسے تجربہ تھا کہ مفلسی کس قدر بے رحم ہوتی ہے۔ اس نے مجھے بتایا کہ وہ ایک ایسے دور سے بھی گزر چکا ہے۔ کہ جس میں وہ مسلسل چھ سال تک مفلسی کا شکار رہا۔ اس کا باپ شراب بیچتا تھا اور خود بھی بہت بڑا شرابی تھا۔ جب وہ لڑکا تھا تو اپنے باپ کی تلاش میں ایک سے دوسرے شراب خانے میں گھومتا۔ اور پھر اپنے شرابی باپ کو کسی شراب خانے سے اپنے بازوؤں کے سہارے آہستہ آہستہ گھر لا کر اسے اس کے بستر پر لٹا دیتا۔ اس کی ماں اپنے شرابی شوہر کی جیبوں کو ٹٹولتی اور تمام نقدی نکال کر چھپا لیتی تا کہ اگلے روز اس نقدی سے کھانا وغیرہ پکا سکے۔
سنکلیر پر باپ کا اثر
وہ اتنے غریب تھے کہ ٹوٹے پھوٹے اور اندھیرے مکانوں میں رہتے تھے اور مسلسل مکان تبدیل کرتے رہتے تھے۔ کیونکہ وہ مکان کا کرایہ نہیں دے پاتے تھے۔ اپٹن سنکلیر بڑا ہوا تو شراب کا سخت مخالف ہو گیا۔ وہ گھنٹوں شراب کے خلاف لیکچر دیتا رہتا۔ سنگلیر پر اپنے باپ کی زندگی کا یہ اثر ہوا کہ وہ بڑا ہو کر چائے تک نہ پتا تھا اور نہ ہی کبھی اس نے سگریٹ کو ہاتھ لگایا تھا۔
دس سال کی عمر سے قبل اسے سکول جانے کا موقع نہیں مل سکا۔ پڑھنا اس نے خودہی سیکھا تھا۔ سکول جانے سے قبل اس نے بہت سارے مشہور انگریزی ناول نگاروں کے کئی ناول پڑھ ڈالے تھے۔ اسی طرح اس نے انسائیکلو پیڈیا کا ایک حصہ بھی یاد کر لیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ اس نے ہائی سکول کی تعلیم دو سال میں ختم کر لی۔ جب وہ کالج میں داخل ہوا تو اس کے پاس ایک دھیلا بھی نہ تھا۔ اس کی ماں اس کے ساتھ رہی تھی اور اس کا سارا خرچہ سنکلیر ہی اٹھاتا تھا۔
کہانیاں لکھنے کی شروعات
چنانچہ اس نے سات قسم کے مختلف رسالوں کے لئے ناول اور کہانیاں لکھنی شروع کر دیں۔ اس طرح وہ اپنے اور کالج کے اخراجات پورے کرنے لگا۔ ہر رات وہ ایک کہانی یا ناول کا ایک باب لکھتا۔ وہ دو ناول ایک ماہ میں مکمل کر لیتا۔ علاوہ ازیں اسے یونیورسٹی میں آٹھ گھنے تعلیم بھی حاصل کرنا ہوتی تھی۔ یہ کام آسان نہیں تھا۔ لاکھوں آدمیوں میں سے صرف ایک دو ہی اس قدر کام کر سکتے ہیں۔ کالج سے فارغ ہونے کے بعد وہ بچوں کے رسالوں کے لئے مختلف قسم کی کہانیاں لکھ کر چودہ پونڈ فی ہفتہ کمانے لگا۔
اس وقت وہ بیس سال سے کم عمر کا تھا اور یہ آمدنی اس کے لئے ضرورت سے زیادہ تھی۔ لیکن اپٹن سنکلیر پیسوں کے لئے کہانیاں اور ناول نہیں لکھتا تھا۔ اس کے اندر ایک شدید جذ بہ موجزن تھا۔ وہ نا انصافی اور مفلسی کو مٹا دینا چاہتا تھا۔ اپنے اسی جذبے کے تحت وہ اپنی بیمار بیوی، بیمار بچے اور ساری آمدنی چھوڑ کر نیو جرسی چلا گیا۔ اور وہاں ایک خیمہ لگا کر مفلسی اور نا انصافی کے خلاف پروپیگنڈا ناول لکھنے لگا۔ ایسے ناول جو دنیا کی اصلاح کر دیں۔ وہ وہاں پانچ سال رہا اور اس عرصے میں اس نے پانچ ناول لکھے۔ ان پانچ ناولوں سے اس نے پانچ سال میں صرف دوسو پونڈ کمائے۔ بالفاظ دیگر چالیس پونڈ سالانہ یعنی روز کے ڈھائی شلنگ۔ وہ اکثر مسلسل بھوکا رہا۔
ایک دن اس کی بیوی دکان سے ایک میز پوش خرید لائی۔ لیکن جب اسے اس کی فضول خرچی کا پتہ چلا تو اس نے اسے میز پوش فوراً واپس کرنے کے لئے کہا۔ وہ میز پوش ڈھائی شلنگ کا تھا۔ ان ڈھائی شلنگ سے دو دن کا کھانا بخوبی چل سکتا تھا۔
جنگل: اپٹن سنکلیر کا چھٹا ناول
اس کے چھٹے ناول کا نام ”جنگل“ تھا۔ اس ناول نے ایک سنسنی پیدا کر دی اور اسے اس کا چھ ہزار پونڈ معاوضہ ملا۔ مگر اس نے یہ سارا پیسہ نیو جرسی میں دریائے ہڈسن کے کنارے ایک ایسی بستی کی تعمیر پر صرف کر دیا جو ادیبوں، آرٹسٹوں اور موسیقاروں کے لیے مخصوص تھی۔ اور جہاں ان کو اشیائے ضرورت سستی مل سکتی تھیں۔ سنگلیر کو اگر کسی چیز کی ضرورت ہوتی تو وہ اس کے پیچھے اس طرح بھاگتا جیسے بلی کے پیچھے بلڈاگ بھاگتا ہے۔
مثلاً ایک دفعہ اس نے و ائلن سیکھنے کا ارادہ کیا۔ وہ روزانہ آٹھ گھنٹے وائلن بجاتا اور تین سال مسلسل بجاتا رہا۔ جب اس کے ہمسایوں نے اعتراض کیا تو وہ اپنے وائلن کے ساتھ جنگل میں چلا گیا۔ اور وہاں پرندوں اور چوپایوں کے سامنے پورا پورا دن وائلن بجاتا۔
اپٹن سنکلیر نے مجھے بتایا کہ وہ چار دفعہ قید کیا جا چکا ہے۔ پہلی دفعہ اس جرم کی پاداش میں اسے اٹھارہ گھنٹے قید کیا گیا کہ وہ اتوار کے روز ٹینس کھیل رہا تھا۔ دوسری دفعہ اسے تین دن تک اس لیے قید رکھا گیا کہ وہ نیو یارک میں جون ڈی۔ راک فیلر کے دفتر کے سامنے خاموشی سے گھوم رہا تھا۔ تیسری مرتبہ اسے اس وجہ سے قید کیا گیا کہ اس نے بائیل کی ایک کاپی ایک سپاہی کو فروخت کی تھی۔ چوتھی دفعہ قید کئے جانے کی وجہ یہ تھی۔ کہ وہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا دستور ایک باغ میں اس کے مالک کی اجازت کے بغیر پڑھ رہا تھا۔