جون ایلیا

(جون ایلیا کی کتاب شاید سے ایک پیرا گراف)

یہ میرا پہلا مجموعہ کلام یا شاید پہلا اعتراف شکست ہے جو انتیسں تیسں برس کی تاخیر سے شائع ہورہا ہے۔ یہ ایک نا کام آدمی کی شاعری ہے۔ یہ کہنے میں بھلا کیا شرمانا کہ میں رایگاں گیا۔ مجھے رائیگاں ہی جانابھی چاہیے تھا۔ جس بیٹے کو اس کے انتہائی خیال پسند اور مثالیہ پرست باپ نے عملی زندگی گزار نے کا کوئی طریقہ نہ سکھایا ہو، بلکہ یہ تلقین کی ہو کہ علم سب سے بڑی فضیلت ہے اور کتابیں سب سے بڑی دولت، تو وہ رایگاں نہ جاتا تو اور کیا ہوتا۔

جون ایلیا


مندرجات

جون ایلیا کی منتخب نظمیں

تم جب آؤ گی تو کھویا ہوا پاؤ گی مجھے (نظم)

رمز
تم جب آؤ گی تو کھویا ہوا پاؤ گی مجھے
میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمھیں
میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
ان کتابوں نے بڑا ظلم کیا ہے مجھ پر
ان میں اک رمز ہے جس رمز کا مارا ہوا ذہین
مژدہء عشرتِ انجام نہیں پاسکتا
زندگی میں کبھی آرام نہیں پا سکتا
❤ ❤ ❤

ہر بار میرے سامنے آتی رہی ہو تم (نظم)

سزا 
ہر بار میرے سامنے آتی رہی ہو تم  
 ہر بار تم سے مل کے بچھڑتا رہا ہوں میں  
 تم کون ہو یہ خود بھی نہیں جانتی ہو تم  
 میں کون ہوں یہ خود بھی نہیں جانتا ہوں میں  
تم مجھ کو جان کر ہی پڑی ہو عذاب میں  
 اور اس طرح خود اپنی سزا بن گیا ہوں میں  
تم جس زمین پر ہو میں اس کا خدا نہیں  
 پس سر بسر اذیت و آزار ہی رہو  
بیزار ہو گئی ہو بہت زندگی سے تم  
جب بس میں کچھ نہیں ہے تو بیزار ہی ہو  
 تم کو یہاں کے سایہ و پرتو سے کیا غرض  
 تم اپنے حق میں بیچ کی دیوار ہی رہو  
میں ابتدا ئے عشق سے بے مہر ہی رہا  
تم انتہا ئے عشق کا معیار ہی رہو  
 تم خون تھوکتی ہو یہ سن کر خوشی ہوئی  
 اس رنگ اِس ادا میں بھی پرکار ہی رہو  
میں نے یہ کب کہا تھا محبت میں ہے نجات  
 میں نے یہ کب کہا تھا وفادار ہی رہو  
اپنی متاعِ ناز لٹا کر مرے لیے  
بازارِ التفات میں نادار ہی رہو  
جب میں تمہیں نشاط محبت نہ دے سکا  
 غم میں کبھی سکونِ رفاقت نہ دے سکا  
جب میرے سب چراغِ تمنا ہوا کے ہیں  
جب میرے سارے خواب کسی بے وفا کے ہیں  
پھر مجھ کو چاہنے کا تمہیں کوئی حق نہیں  
تنہا کراہنے کا تمہیں کوئی حق نہیں  
❤ ❤ ❤
جون ایلیا

تعاقب (نظم)

مجھ سے پہلے کے دن

 اب بہت یاد آنے لگے ہیں تمھیں

 خواب و تعبیر کے گم شدہ سلسلے

بار بار اب ستانے لگے ہیں تمھیں

دکھ جو پہنچے تھے تم سے کسی کو کبھی

 دیر تک اب جگانے لگے ہیں تمھیں

اب بہت یاد آنے لگے ہیں تمھیں

اپنے وہ عہد و پیماں جو مجھ سے نہ تھے

 کیا تمھیں مجھ سے اب کچھ بھی کہنا نہیں ؟

٭ ٭ ٭

جون ایلیا


چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمھیں (نظم)

دریچہ ہائے خیال

چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمھیں
اور یہ سب دریچہ ہائے خیال
جو تمھاری ہی سمت کھلتے ہیں
 بند کر دوں کچھ اس طرح کہ یہاں
 یاد کی اک کرن بھی آ نہ سکے
چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمھیں
 اور خود بھی نہ  یاد آؤں تمھیں
جیسے تم صرف اک کہانی تھیں
 جیسے میں صرف اک فسانہ تھا
❤ ❤ ❤

وصال (نظم)

وصال
وہ میرا خیال تھی ، سو وہ تھی
میں اس کا خیال تھا ، سو میں تھا
اب دونوں خیال مر چکے ہیں
❤ ❤ ❤

آرزو کے کنول کھلے ہی نہ تھے (نظم)

مفروضہ
آرزو کے کنول کھلے ہی نہ تھے
فرض کر لو کہ ہم ملے ہی نہ تھے

کسی پہچان کی نظر سے یہاں
اصل چہرے کہاں گزرتے ہیں
زندگی میں تمام چیزوں کو
ہم فقط فرض ہی تو کرتے ہیں

نئی منزل کی راہ ڈھونڈو تم
میرے غم سے پناہ ڈھنڈو تم

بھول جاؤ تمام رشتوں کو
چاک کر دو مرے نوشتوں کو
گلِ حسرت کھلا نہ سمجھو تم
مجھ کو اپنا صلہ نہ سمجھو تم

ہر نفس جاں کنی ہے جینے میں
اک جہنم ہے میرے سینے میں

یہ مرے کربِ ذات کے آثار
شوقِ تعمیر کے خرابے ہیں
ان خرابوں میں جاں کنی نے مری
خون تھوکا ہے زخم چابے ہیں

وقت کے جسم کی خراش ہوں میں
اپنے اندر سے پاش پاش ہوں میں

ذات ہے اعتبارِ ذات نہیں
اب تو میں خود بھی اپنے سات نہیں
❤ ❤ ❤

بے ثبات (نظم)

بے ثبات
کس کو فرصت کہ مجھ سے بحث کرے
اور ثابت کرے کہ میرا وجود ___‏
زندگی کے لیے ضروری ہے....‏
❤ ❤ ❤

دھند چھائی ہوئی ہے جھیلوں پر (نظم)

اجنبی شام
دھند چھائی ہوئی ہے جھیلوں پر
اُڑ رہے ہیں پرند ٹیلوں پر
سب کا رُخ ہے نشیمنوں کی طرف
بستیوں کی طرف بَنوں کی طرف

اپنے گلّوں کو  لے کے چرواہے
سرحدی بستیوں میں جا پہنچے
دلِ ناکام ! میں کہاں جاؤں؟
اجنبی شام ! میں کہاں جاؤں؟
❤ ❤ ❤

مجھے تم اپنی بانہوں میں جکڑ لو اور میں تم کو

خلوت
مجھے تم اپنی بانہوں میں جکڑ لو اور میں تم کو
کسی بھی دل کُشا جذبے سے یکسر نا شناسانہ
نشاط رنگ کی سرشاریِ حالت سے بیگانہ
مجھے تم اپنی بانہوں میں جکڑ لو اور میں تم کو

فسوں کارا، نگارا، نو بہارا، آرزو آرا!‏
بھلا لمحوں کا میری اور تمہاری خواب پرور
		آرزو مندی کی سر شاری سے کیا رشتہ
ہماری باہمی یادوں کی دل داری سے کیا رشتہ
مجھے تم اپنی بانہوں میں جکڑ لو اور میں تم کو
یہاں اب تیسرا کوئی نہیں یعنی محبت بھی
‏❤ ❤ ❤‏

تمہارا فیصلہ جاناں! مجھے بے حد پسند آیا

تمہارا فیصلہ جاناں

تمہارا فیصلہ جاناں! مجھے بے حد پسند آیا
پسند آنا ہی تھا جاناں
ہمیں اپنے سے اتنی دور تک جانا ہی تھا جاناں

بجا ہے خانماں سوز آرزوؤں ، تیرہ امیدوں
سرا سرخوں شدہ خوابوں، نوازش گر سرابوں
ہاں سرابوں کی قسم یک سر بجا ہے
اب ہمارا جان و دل کے جاوداں، دل جان رشتے کو
اور اس کی زخم خوردہ یاد تک کو بے نیازانہ
بُھلا دینا ہی اچھا ہے
وہ سرمایہ، وہ دل سے بے بہاتر جاں کا سرمایہ
گنوا دینا ہی اچھا ہے

زیانِ جاودانی کے گلہ افروز داغوں کو
بجھا دینا ہی اچھا ہے
تمہارا فیصلہ جاناں! مجھے بے حد پسند آیا
‏❤ ❤ ❤

اپنے کسی پیارے کے ساتھ شیئر کریں

1 Comment

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے