معیاری خاکہ (Standard Model)

الیکٹران چارج بردار اور مستحکم لیپٹون ہے۔ یہ پروٹان اور نیوٹران سے مرکب ہے اور نیو کلیئس کے ساتھ مل کر ایٹم بناتا ہے۔ ان ایٹموں سے کہکشائیں ستارے سیارے زمین اور خود زندگی بنی ہے۔ ابھی تک یہی ثابت ہے کہ لیپٹون کوارک اور گلیون ہی مادے کی آخری اور حتمی اکائیاں ہیں۔ اگر ان ذرات کو الفاظ کہا جاۓ تو فیلڈ نظریہ وہ گرائمر ہے جو ان الفاظ کے استعمال کو باضابطہ بناتی ہے۔ اب کائنات کے متعلق ہمارا ہر نظریہ دراصل اس گرائمر کے تحت ان الفاظ میں لکھی گئی تحریر ہو گا۔ ہم ان بنیادی تینوں ذرات کا الگ الگ جائزہ پیش کریں گے۔


کوانٹم نظریہ

سالوں کے تجربات اور نظری کام کے بعد طبیعی دنیا کی ایک ایسی تصویر سامنے آئی ہے جو نہ صرف پہلے سے معلوم مظاہر کی تشریح کرتی ہے بلکہ نئے امکانات پر بھی کامیابی کا حکم لگاتی ہے۔ یہ تصویر بیسویں صدی کی تیسری دہائی میں کوانٹم نظریے پر کام کے نتیجے میں سامنے آئی تھی۔

کئی دہائیوں تک طبیعیات دانوں کو الجھاۓ رکھنے والے ایٹمی دنیا کے مسائل اس نظریے نے اس کامیابی سے حاصل کئے جو نیوٹنی طبیعیات نے فلکی مسائل کے حل میں حاصل کی تھی۔ اس طرح کی ایک اور مثال ستر کی دہائی میں سامنے آنے والے گیج فیلڈ (Gauge Field) نظریات ہیں جنہوں نے تحت نیوکلیائی دنیا کو ایک ترتیب دی ہے۔

اس طرح کے نظریات معروضی طبیعی دنیا کے متعلق سائنسی دنیا میں ایک اتفاق رائے رکھتے ہیں۔ ان نظریات سے متفق انہیں استعمال کرتے ہوئے اپنے نئے اہداف مقرر کرتے ہیں اور مخالفین تنقید کے لئے اپنے اعتراضات پیش کرتے ہیں۔ آج ہمارے پاس اس طرح کا ایک اتفاق رائے معیاری خاکہ (Standard Model) کی شکل میں موجود ہے۔

اضافی کوانٹم فیلڈ نظریہ

یہ خاکہ تحت نیو کلیائی (Sub-Nuclear)ذرات کے باہمی تعامل سے بحث کرتا ہے۔ ابھی تک کسی تجربے سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار یا ان سے اخذ شدہ نتائج اس خاکہ سے متصادم نہیں ہیں۔ یہ خاکہ بنیادی طور پر اضافی کوانٹم فیلڈ نظریہ (Relativistic Quantum Field Theory) ہے۔ اس خاکہ کی رو سے تمام بنیادی ذرات کو کوارک (Quark) لیپٹون (Lepton) اور گلیون (Gluon) میں بانٹا گیا ہے۔ طبیعیات دانوں نے فطرت میں عمل پیرا قوتوں کو چار گروہوں میں بانٹا ہے۔

اسٹرونگ نیوکلیئر انٹریکشن

طاقتور نیوکلیائی تعاملات پہلی قوت ہے۔ یہ نیوکلیائی ذرات کے درمیان عمل پیرا ہے۔ دوسری قوت کمزور تعاملات کی ہے۔ یہ قوت نیو کلیاؤں اور کوانٹم ذرات کے انحطاط کی ذمہ دار ہے۔ تیسری قوت برقی مقناطیس ہے اور چوتھی تجاذب۔ معیاری خاکہ ان میں سے صرف تین قوتوں کے ساتھ وابستہ ہے۔ یعنی طاقتور، کمزور اور برقی مقناطیسی قوتیں۔

گریویٹی

تجاذبی قوت اس خاکہ کے دائرہ کار سے تاحال باہر ہے۔ یہ ان چاروں میں سے کمزور ترین قوت ہے اور اس کا کوانٹم مطالہ تاحال نامکمل اور غیر تسلی بخش ہے۔ اس خاکہ کی رو سے مذکورہ بالا تینوں قوتیں ایک خاص کوانٹم ذرے کے واسطہ سے عمل کرتی ہیں۔ یہ ذرہ گلیون (Gluon) کہلاتا ۔ ہے۔ یہ ذرے دراصل گیج فیلڈ کا کوانٹا ہے، بالکل اسی طرح جیسے فوٹون برقی مقناطیسی میدان کا کوانٹا (Quanta) ہے۔ طاقتور قوت آٹھ رنگین گلیون” (Coloured Gluons) کے ایک سیٹ کے واسطہ سے عمل کرتی ہے۔ کمزور قوت جن گلیون کے واسطہ سے کام کرتی ہے انہیں کمزور گلیون (Weak Gluon) کہا جاتا ہے اور "w” اور "Z” کی علامات سے ظاہر کیا جاتا ہے۔

برقی مقناطیسی قوت

برقی مقناطیسی قوت بھی ایک ذرے کی وساطت سے عمل کرتی ہے۔ اس کا واسطہ فوٹون ہے۔ فوٹون بھی دراصل گلیون کی درجہ بندی میں رکھا جاتا ہے۔ تمام نیوٹران اور پروٹان کی ساختی اکائی کوارک (Quark) ہے۔ کوارک تینوں قسم کے گلیوں سے تعامل کر لیتے ہیں۔ یعنی ان کا تعامل اصولی طور پر رنگین اور کمزور اور فوٹون پر ایک سا ہو جاتا ہے لیکن ان کا مضبوط ترین تعامل رنگین گلیون سے ہوتا ہے۔ لیپٹون (Lepton) کا طرہ امتیاز یہ ہے کہ اس کا تعامل صرف کمزور گلیوں اور فوٹون سے ہوتا ہے۔ یہ رنگین گلیوں کے ساتھ طاقتور تعامل میں شامل نہیں ہوتا۔

گلیون

گلیون کوانٹم ذرات کو باہم متحد رکھتے ہیں۔ ان کے بغیر ہماری دنیا محض لیپٹون اور کوارک کا ایک بادل ہو گی۔ معیاری خاکہ دو اضافیتی کوانٹم فیلڈ نظریات کے ملاپ سے بنتا ہے۔ ان میں سے ایک کوانٹم کرومو ڈائنامکس  (Chromodynamics Quantum) ہے یہ نظریہ کوارکوں کے طاقتور رنگین گلیون سے تعامل کو بیان کرتا ہے۔ دوسرا نظریہ ”وین برگ عبدالسلام” کا کمزور اور برقی مقناطیسی تعاملات کے متحدہ اثر پر مشتمل ہے۔

اصولی طور پر ان دو نظریات کے ملاپ سے سوائے تجاذب کے کائنات کی ہر قوت اور چیز کو بیان کیا جا سکتا ہے۔ کوانٹم كرومو ڈائنامکس گلیون کے ذریعے کوارکوں کے ملاپ سے ہیڈران Hadron) کے بننے کو بیان کرتی ہے۔ طاقتور رنگین گلیوں کے عمل سے کوارک باہم مل کر بے شمار ہیڈرانوں کو جنم دے سکتے ہیں جن میں سے کچھ کا مشاہدہ اولی توانائی کے اسرع گروں میں کیا جا چکا ہے۔

ان میں سے صرف دو ہیڈران پروٹان اور نیوٹران مستحکم ہیں باقی ہیڈران بہت جلد ٹوٹ کر دوسرے اور زیادہ مستحکم ذرات میں ہٹ جاتے ہیں۔ یہ پروٹان اور نیوٹران مل کر نیو کلیس بناتے ہیں۔

الیکٹرو ویک خاکہ (Electro Weak)

ایک اعتبار سے نیو کلیس کوارک اور گلیوں کا مجموعہ ہے۔ الیکٹرو ویک (Electro Weak) خاکہ دراصل دو نظریوں کا مجموعہ ہے۔ ان میں سے ایک کوانٹم الیکٹرو ڈائنامکس کا ہے جو فوٹون اور الیکٹران کے باہمی تعامل کو بیان کرتا تھا۔ اور دوسرا یانگ مل (Uang Mill) کا ہے جو صرف کمزور تعاملات سے متعلق تھا۔ اور اس کی مدد سے کوارک اور لیپٹون کے تعامل کی تشریح ہوتی تھی۔

ان دونوں نظریات کے ملاپ سے پہلے متحدہ فیلڈ نظریئے (Unified Field Theory) نے جنم لیا۔ اس نظریہ کی رو سے ثابت ہوا کہ برقی مقناطیس اور کمزور تعامل ایک ہی طرح کے فیلڈ تشاکل (Symmetry) کے دو مظاہر ہیں۔

الیکٹران چارج بردار اور مستحکم لیپٹون ہے۔ یہ پروٹان اور نیوٹران سے مرکب ہے اور نیو کلیئس کے ساتھ مل کر ایٹم بتاتا ہے۔ ان ایٹموں سے کہکشائیں ستارے سیارے زمین اور خود زندگی بنی ہے۔ ابھی تک یہی ثابت ہے کہ لیپٹون کوارک اور گلیون ہی مادے کی آخری اور حتمی اکائیاں ہیں۔

اگر ان ذرات کو الفاظ کہا جاۓ تو فیلڈ نظریہ وہ گرائمر ہے جو ان الفاظ کے استعمال کو باضابطہ بناتی ہے۔ اب کائنات کے متعلق ہمارا ہر نظریہ دراصل اس گرائمر کے تحت ان الفاظ میں لکھی گئی تحریر ہو گا۔

لیپٹون (Lepton)

طبیعیات دانوں کے پاس ابھی تک چھ لیپٹونوں کی شہادت موجود ہے۔ الیکٹران میون (Muon)، ٹاؤ آن (Tauon) اور ان تینوں سے وابستہ نیوٹرینو لیپٹوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ اس لفظ کا مطلب ہے تیز اور ہلکا۔

ان نیوٹرینو ذرات کو بے ساخت نقطہ نما ذرات خیال کیا جاتا ہے۔ ان سب کا گھماؤ (Spin) نصف ہے۔ کچھ میں سے تین لیپٹون یعنی الیکٹران، میون اور ٹاؤ آن کمیت کے حامل منفی ایک چارج کے ذرات ہیں۔ باقی تین نیوٹرینو (Neutrino) ہیں جن پر کوئی برقی چارج موجود نہیں۔ ان کی کمیت کا فیصلہ تاحال متنازعہ ہے۔

ان چھ لیپٹونوں کو تین خاندانوں میں بانٹا جاتا ہے۔ ہر خاندان میں ایک منفی چارج دار ذرہ ایک بغیر چارج کے نیوٹرینو شامل ہے۔ پہلے خاندان میں الیکٹران (e) اور اس سے وابستہ نیوٹرینو (ve) شامل ہے۔ ضد الیکٹران اور ضد نیوٹرینو بھی موجود ہیں۔ الیکٹران ایک مستقل ذرہ ہے۔ یہ سب سے ہلکا چارج شده کوانٹم ذرہ ہے۔

یہ مزید دو یا دو سے زیادہ ذرات میں تقسیم نہیں ہو سکتا۔ چھ لیپٹون میں سے الیکٹران سے ہم سب سے زیادہ آشنا ہیں۔ نیو کلیس کے گرد پایا جانے والا الیکٹرانوں کا بادل اس کی کیمیائی خصوصیات کا ذمہ دار ہے۔ الیکٹران خاندان کا دوسرا رکن یعنی کہ الیکٹران نیوٹرینو بغیر کسی چارج کے ہے، اس لئے برقی مقناطیسی میدان کے ساتھ براہ راست تعامل (Interaction) نہیں کرتا۔ ان کا تعامل مادے کے ساتھ بہت کمزور ہے۔ اس لئے با آسانی مادے میں سے گزر جاتا ہے۔

میون اور میون نیوٹرینو

لیپٹون کا اگلا خاندان میون کہلاتا ہے۔ اس میں میون اور میون نیوٹرینو شامل ہے۔ میون ہر طرح سے الیکٹران سے مشابہ ہے صرف اس کی کمیت الیکٹران سے 207 گنا زیادہ ہے۔ میون مستحکم ذرات نہیں ہیں۔ اس لئے یہ الیکٹران کی طرح ہمارے مشاہدے میں نہیں آتے۔ یہ فورا” انحطاط کا شکار ہو کر الیکٹرانوں، ضد الیکٹران ، نیوٹرینو اور میون نیوٹریوں میں بٹ جاتے ہیں۔ ان کا برقی چارج پیدا ہونے والے الیکٹران کو منتقل ہو جاتا ہے۔ 116 لیپٹوں کا تیسرا خاندان ٹاؤ آن اور اس کے نیوٹرینو سے مل کر بنا ہے۔

یہ الیکٹران سے 3491 گنا بھاری ہے۔ اگر میون کو ایک بھاری الیکٹران کہا جا سکتا ہے تو پھر تاؤ آن کو بھاری میون کہا جا سکتا ہے۔ یہ ذرہ بھی مستحکم نہیں ہے اور کئی ممکنہ ذرات میں ٹوٹ سکتا ہے۔

کوارک (Quark)

لیپٹونوں کا مشاہدہ انہیں ایٹمی تجربہ گاہ میں پیدا کر کے کیا جا سکتا ہے۔ تجربی طبیعیات دان الیکٹران، میون اور حتی کہ نیوٹرینو کی شعاعیں بنا کر انہیں باہم متصادم کرواتے اور تحقیق کرتے ہیں۔ لیپٹون کی طرح یہ بھی نقطہ نما ذرات ہیں جن سے مل کر نیوٹران اور پروٹان بنتے ہیں۔ لیکن لیپٹون کے بر عکس ابھی تک کوئی ایک آزاد کوارک نہیں دیکھا جا سکا ہے۔

کوارک یقینا موجود ہیں لیکن یہ ہمیشہ باہم بندھے ہوۓ ذرات کی شکل میں پاۓ جاتے ہیں۔ انہیں ابھی تک ذرات سے جدا نہیں کیا جا سکا ہے۔ کوارک کے موجود ہونے کی شہادت ہیڈ رانوں پر اونچی توانائی کے اسراع گروں میں کئے گئے تجربات سے بالواسطہ طور پر ملتی ہے۔ ہیڈ رانوں میں ہونے والی تبدیلیوں اور ہیڈ رانوں کے باہمی تعامل کی کامیاب وضاحت اس صورت میں ہو سکتی ہے کہ انہیں کوارک جیسے ذرات سے بنا ہوا مان لیا جاۓ۔

ہیڈران، جن میں پروٹان اور نیوٹران بھی شامل ہیں، تعداد میں بہت زیادہ ہیں۔ کوارک ان میں موجود ایک دوسرے کے گرد گھومتے رہتے ہیں۔ معیاری خاکہ پہ کوارکوں کا ہونا مانتا ہے۔ ان میں سے پانچ کی تجربی نشاندہی ہو چکی ہے۔ لیپٹون کوپر نکس کوارکوں پر برقی چارج اکائی کی بجاۓ کسروں (جیسے 1/3 اور 2/3) میں پایا جاتا ہے۔ ان چھ کوارک کو بھی تین خاندانوں میں بانٹا گیا ہے۔ ان چھ کوارکوں کے نام اور علامات یوں ہیں۔

کوارکوں کے نام اور علامات

U = آپ کوارک – (Up Quark)

D – ڈاؤن کوارک – (Down)

(Charmed Quark)–

(Strange Quark)-. C = چارٹڈ کوارک – S = سٹرینج کوارک –

(Bottom Quark) – (Top Quark) – B = بانم کوارک – T = ٹاپ کوارک –

مالیکیول-ٹو-ایٹم
مادہ مالیکیول سے ایٹم اور کوارک تک

کوارک کی خاص کمیت ہوتی ہے۔ اس کمیت کی براہ راست پیمائش نہیں کی جا سکتی۔ کیونکہ یہ ہمیشہ ہیڈرانوں میں بندھے ہوۓ ملتے ہیں۔ لیکن ان کی خصوصیات سے ان کی کمیت کا استنباط کیا جا سکتا ہے۔ سب سے کم کمیت آپ کوارک (Up Quark) کی ہے۔ یہ الیکٹران سے کوئی دو گنا زیادہ کمیت کا حامل ہے۔

ڈاؤن کوارک

اگلا کم کمیت ذرہ ڈاؤن کوارک ہے۔ اس کی کمیت چھ الیکٹرانوں کے برابر ہے۔ باقی چاروں کوارک کچھ زیادہ وزنی ہیں۔ زیر مشاہدہ آنے والے ہیڈ رانوں میں کوارک کی ترتیب سب سے پہلے 1963ء میں مرے گل مان (Murry Gull Mann) نے پیش کی۔ ہیڈ رانوں کی آگے دو اقسام ہیں۔ جو ہیڈران نصف اکائی گھماؤ رکھتے ہیں بیریون (Baryon) کہلاتے ہیں۔ جبکہ اکائی گھماؤ رکھنے والے ہیڈران کو میزن (Meson) کہا جاتا ہے۔ پروٹان دو آپ (Up) اور ڈاؤن کوارک، سے مل کر بنا ہے۔ جبکہ نیوٹران دو ڈاؤن اور ایک آپ کوارک سے مل کر بنا ہے۔

دو اپ اور ایک ڈاؤن کوارک کے چارج کا مجموعہ (1/3-2/3+2/3-1) ایک ہے۔ اس طرح دو ڈاؤن اور ایک آپ کا مجموعہ (2/3-1/3+1/3=0) صفر چارج ہے۔

لیپٹون اور کوارک کا باہمی تعامل

ان کوانٹم ذرات کا گھماؤ ایک کے برابر ہے۔ اضافیتی کوانٹم فیلڈ نظریے کے مطابق گلیون کا موجود ہونا تشاکل (Summetry) کی رو سے ضروری ہے۔ ہر کوانٹم ذرے کے ساتھ ایک فیلڈ وابستہ ہوتا ہے۔ گلیوں سے وابستہ فیلڈ یانگ ملز کی فیلڈ ہے۔ اگر ہم مکان میں موجود ہر نقطے کے ساتھ ایک اندرونی تشاکل کا وجود ہونا فرض کر لیں تو اس یانگ ملز گیج فیلڈ (Uang Mills Gauge Field) کے موجود ہونے کا

ریاضیاتی استخراج کیا جا سکتا ہے۔ اس فیلڈ سے وابستہ کوانٹم گلیون ہیں۔

لیپٹون اور کوارک کا باہمی تعامل گلیون کے تبادلے سے ہو تا ہے۔ فوٹون ایک گلیون ذرہ ہے۔ پروٹان کے کوارک اور الیکٹران یعنی لیپٹون کے درمیان موجود قوت کشش دراصل فوٹون یعنی گلیون کے تبادلے کے واسطہ سے ہوتا ہے۔

کوارک اور لیپٹون باہم فوٹون کا تبادلہ اسی طرح کرتے ہیں جیسے دو کھلاڑی ایک فاصلے سے باہم گیند کا تبادلہ کرتے ہیں۔ اس خاص کیس میں دو ذرات کے مابین لگنے والی قوت ذرات کے چارج کے مناسب ہوتی ہے۔ مختلف کوانٹم ذرات کے درمیان ہونے والا مختلف گلیون کا تبادلہ ہی دراصل فطری قوتوں کا باعث ہے۔

معیاری خاکہ تین قوتوں کو بیان کرتا ہے۔ طاقتور نیوکلیائی برقی مقناطیسی اور کمزور نیوکلیائی قوتیں۔ ان میں سے ہر قوت ایک خاص گلیون کے تبادلے کی وساطت سے عمل پیرا ہوتی ہے۔ ان میں سے ہر تعامل یعنی گلیون کے تبادلے کو بیان کرنے کے لئے ایک ریاضیاتی فیلڈ نظریہ موجود ہے۔ باہم مل کر نیوٹران اور پروٹان بنانے والے کوارکوں کے درمیان طاقتور قوت عمل پیرا ہے۔

رنگین گلیون (Coloured Gluon)

کوارکوں کے مابین آٹھ رنگین گلیون (Coloured Gluon) کا تبادلہ انہیں وہ باہمی کشش دیتا ہے جس کے باعث وہ پروٹان یا نیوٹران کی شکل میں موجود رہتے ہیں۔ کوارکوں کے مابین ان آٹھ رنگین گلیوں کے تبادلے کو بیان کرنے والے ریاضیاتی نظریے کو کوانٹم کرومو ڈائنامکس Quantum Chromo Dynamics کہتے ہیں۔

 دوسری قوت برقی مقناطیسی ہے (Electro Magnetic)۔ اس قوت کے تحت ایک دوسرے سے وابستہ کوانٹم ذرات ایک دوسرے کے ساتھ فوٹون کا تبادلہ کرتے ہیں۔ یہ فوٹون بجاۓ خود گلیون ہی ہیں۔ کمزور قوتیں کمزور بوزون (Weak Boson) کے تبادلہ کی وساطت سے کام کرتی ہیں۔

 کمزور بوزون کو ”W“ اور ”Z” سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ برقی مقناطیسی اور کمزور قوتوں کے ذمہ دار ذرات کے باہمی تبادلے کو بیان کرنے کے لئے الیکٹرو ویک یونفائیڈ فیلڈ نظریہ استعمال کیا جاتا ہے۔ ہیڈران جن میں پروٹان اور نیوٹران شامل ہیں، کے اندر کوارک باہم اتنی مضبوطی سے بندھے ہوتے ہیں کہ یہ کبھی آزاد نہیں ہو سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ کوارک ہمیشہ ہیڈران کے اندر تک محدود رہتے ہیں۔

تاحال کوئی کوارک ہیڈران سے باہر نہیں دیکھا گیا۔ دراصل، دوسری قوتوں کے برعکس ، کوارکوں کو ایک دوسرے سے جدا کرنے کی کوشش کی جاۓ تو ان کے درمیان موجود قوت کشش بجاۓ کم ہونے کے بڑھتی چلی جاتی ہے۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ کو انہیں علیحدہ کرنے کے لئے لگائی جانے والی قوت ہر لحظہ بڑھاتے رہنا پڑے گا۔ خرچ کی گئی توانائی اتنی زیادہ ہو جاۓ کہ خصوصی نظریہ اضافیت کے مطابق یہ خود ایک نئے کوارک اور ضد کوارک کی صورت اختیار کرے گی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ بجاۓ دو کوارک کو علیحدہ کرنے کے ایک نیا ہیڈران وجود میں آ جاۓ گا۔

اپنے کسی پیارے کے ساتھ شیئر کریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے